محدث کیلئے بریل طریقے سے لکھے گئے قرآنِ مجید کو چھونا
Question
بے وضو شخص کا بریل طریقے سے لکھے گئے قرآنِ مجید کو چھونے کا کیا حکم ہے؟
Answer
ہر مسلمان پر قرآنِ کریم کی تعظیم، احترام، اور حفاظت کرنا فرض ہے۔ قرآن کی تعظیم اور حفاظت کا ایک مظہر یہ ہے کہ اسے صرف طاہر شخص ہی چھو سکتا ہے؛ اس لیے محدث کے لیے قرآن کو چھونا جائز نہیں ہے، چاہے وہ حدث اکبر (حالتِ جنابت) ہو یا اصغر (بے وضو) ہو۔ اور نابینا افراد کے لیے برا ئل طریقے سے لکھا ہوا قرآنِ مجید بھی اسی حکم میں آتا ہے؛ اس کی حفاظت اور احترام بھی ضروری ہے، اور علماء کے اقوال میں سے قولِ مختار کے مطابق محدث کے لیے اسے چھونا حرام ہے۔
اگر کسی کو اس سے شدید دشواری یا مشکل ہو، اور قرآن کو براہ راست پڑھنے کی ضرورت ہو، جیسے کہ حفظ، تعلیم، یا طہارت میں مدد فراہم کرنے والے شخص تک رسائی مشکل ہو، تو اس صورت میں مالکی فقہاء کے بعض اقوال کے مطابق برا ئل طریقے سے لکھے ہوئے قرآن کو استعمال کر سکتا ہے۔