شوہر، ماں اور باپ کی وراثت
Question
ایک عورت کا انتقال ہوا، جن کے ورثاء میں شوہر، والدہ اور والد شامل ہیں۔ مرحومہ نے ان کے علاوہ کوئی اور وارث نہیں چھوڑا اور نہ ہی کوئی ایسی اولاد جو وصیت واجبہ کی حقدار ہو۔ تو منقولہ اشیاء (جہیز) اور مہرِ مؤخر کا کیا حکم ہے اور ہر وارث کا حصہ کیا ہوگا؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ جہیز اور مہرِ مؤخر بیوی کی ملکیت ہوتے ہیں اور اس کے انتقال کے بعد یہ اس کے شرعی ورثاء میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم کیے جاتے ہیں۔
پس اگر اس عورت کا انتقال صرف مذکورہ افراد کے ہوتے ہوئے ہوا ہو، تو اس کی وراثت میں اس کے شوہر کو نصف حصہ ملے گا، کیونکہ اس عورت کی کوئی اولاد موجود نہیں ہے (جو وارث ہو)، اور اس کی ماں کو شوہر کے حصے کے بعد باقی ترکے کا ایک تہائی حصہ ملے گا، کیونکہ نہ کوئی اولاد ہے اور نہ کئی بھائی بہن موجود ہیں، جبکہ اس کے والد کو نصف اور تہائی حصے کے بعد باقی حصہ بطور عصبہ ملے گا، کیونکہ کوئی اور صاحبِ فرض یا قریب ترین عصبہ موجود نہیں ہے۔
یہ حکم اسی صورت میں ہوگا اگر سوال میں بیان کردہ صورتحال صحیح ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.