فجر کی اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے اذان...

Egypt's Dar Al-Ifta

فجر کی اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے اذان دینا

Question

فجر کی اذان سے آدھا گھنٹہ پہلے اذان دینے کا کیا حکم ہے ؟

Answer

امام بخاری اور امام مسلم نے اپنی اپنی صحیح میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اور ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت کیا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال رات میں اذان دیتے ہیں، اس لئے تم اس وقت تک کھا پی سکتے ہو جب تک عبد اللہ ابن ام مکتوم اذان نہ دیں".جمہور علمائے کرام نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ فجر سے پہلے یہ بتانے کیلئے اذان دینا جائز ہے کہ فجر کا وقت داخل ہونے کے قریب ہے. اور امام بخاری نے اپنی صحیح میں ''باب الاذان قبل الفجر'' (فجر سے پہلے اذان دینے کا باب) کے عنوان سے ایک باب بھی قائم کیا ہے۔ مگر لوگوں کے احوال اور عادات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے، کیونکہ اسلام میں کسی کو ضرر پہنچانا جائز نہیں اور اس امر میں متعلقہ سرکاری حکام سے رجوع کیا جانا چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ افراد اپنے اجتہاد سے اسے عملی جامہ پہنانے لگ جائیں۔

Share this:

Related Fatwas