اس بیوی کے حقوق جس کا شوہر اس کی رخصتی سے پہلے فوت ہو گیا ہو
Question
ایک خاتون کا نکاح ہوا، لیکن اس کا شوہر اس کی رخصتی سے قبل وفات پا گیا۔ اس صورت میں درج ذیل اشیاءکے بارے میں شرعی حکم جاننا چاہتے ہیں:
جہیز کی فہرست:
رواج کے مطابق شوہر جہیز کا ایک حصہ تیار کرتا ہے اور باقی حصہ بیوی فراہم کرتی ہے۔
شَبکہ (منگنی کے زیورات):
شَبکہ بیوی کو دی گئی تھی، لہذا وہ اس کی ملکیت ہے اور واپس نہیں ہوگی۔
معاوضہ برائے حادثۂ وفات:
اگر شوہر کا انتقال کام کے دوران حادثے کی وجہ سے ہوا اور اس پر معاوضہ دیا گیا، تو اس کا حکم کیا ہوگا ۔
پینشن (معاش):
معاش کا کیا حکم ہوگا؟
مہرِ مؤخر:
نکاح نامے میں مؤخر صداق درج ہے، اس کا کیا مقام ہوگا؟
شادی سے قبل خریدا گیا گھر:
شوہر کے نام پر اس کے والد کے گھر میں ایک فلیٹ موجود ہے۔ یاد رہے کہ شوہر کے ورثاء میں والد، تین بھائی، تین بہنیں، اور بیوی شامل ہیں۔ اس کا شرعی حکم کیا ہوگا؟
Answer
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علی سیدنا رسول اللہ وعلى آلہ وصحبہ ومن والاہ وبعد؛ شریعت کے مطابق شوہر کی وفات کی صورت میں بیوی کو مکمل مہر کا حق حاصل ہوتا ہے۔ سوال میں بیان کردہ صورتحال کے مطابق شرعی احکام درج ذیل ہیں:
جہیز کی فہرست اور شَبکہ:
بیوی جہیز کی مکمل فہرست کی حق دار ہے، کیونکہ یہ مہر کا حصہ تصور ہوگا۔ شَبکہ (زیورات) بھی مہر کا حصہ ہے، لہٰذا وہ بھی بیوی کی ملکیت ہے۔
حادثے کے معاوضے کی رقم:
اگر معاوضے کی رقم خاص افراد کو نقصان کے ازالے کے طور پر نہیں دی گئی بلکہ عمومی طور پر دی گئی ہے، تو یہ رقم شرعی میراث کے اصولوں کے مطابق تقسیم کی جائے گی۔
معاش:
معاش کا معاملہ متعلقہ قانون کے مطابق طے ہوگا، کیونکہ یہ قانونی ضابطوں کے تحت تقسیم ہوتا ہے۔
مہرِ مؤخر:
مہرِ مؤخر بیوی کا حق ہے اور اسے وراثت کی تقسیم سے پہلے ادا کیا جائے گا۔
گھر :
اگر مذکورہ گھر متوفیٰ کی ملکیت ہے تو وہ شرعی ورثاء میں ان کے حصوں کے مظابق تقسیم ہوگا۔
بیوی کو ایک چوتھائی (¼) حصہ ملے گا، کیونکہ اولاد نہیں ہے۔
باقی تمام جائیداد باپ کو ملے گی بطور عصبہ (قریب ترین مرد وارث)۔
بھائیوں اور بہنوں کو کچھ نہیں ملے گا، کیونکہ ان پر والد کو ترجیح حاصل ہے اور وہ والد کی وجہ سے محجوب ہیں۔
یہ حکم اس شرط پر مبنی ہے کہ سوال میں دی گئی معلومات کے علاوہ کوئی اور شرعی وارث موجود نہ ہو۔
والله سبحانه وتعالى أعلم.