نماز جنازہ سے پہلے اور تدفین کے بعد...

Egypt's Dar Al-Ifta

نماز جنازہ سے پہلے اور تدفین کے بعد قبر کے پاس وعظ ونصیحت کرنا

Question

نماز جنازہ سے پہلے اور تدفین کے بعد قبر کے پاس وعظ ونصیحت کرنے کا کیا حکم ہے؟

Answer

اس وقت خطبہ دینا یا وعظ ونصیحت کرنا شرعاً مستحب جب سوگوار میت کا انتظار کر رہے ہوں یہاں تک کہ نمازِ جنازہ کے لیے میت پہنچ جاۓ اور اس کی تدفین کے بعد قبر  کے پاس بھی وعظ کرنا مستحب ہے۔ صحیح احادیث واضح طور پر بتاتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میت کو دفن کرنے کے بعد اور پہلے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وعظ فرمایا کرتے تھے۔ اسی طرح سیدنا امام علی – كرَّم الله وجهه - سے متفق علیہ حدیث مبارکہ مروی ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: ہم بقیع غرقد میں ایک جنازہ میں شریک تھے۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور بیٹھ گئے۔ ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چھڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کریدنے لگے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسا نہیں یا کوئی جان ایسی نہیں جس کا ٹھکانا جنت اور دوزخ میں نہ لکھا گیا ہو اور یہ بھی کہ وہ نیک بخت ہو گی یا بدبخت۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور عمل چھوڑ دیں کیونکہ جس کا نام نیک دفتر میں لکھا ہے وہ ضرور نیک کام کی طرف رجوع کرے گا اور جس کا نام بدبختوں میں لکھا ہے وہ ضرور بدی کی طرف جائے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بات یہ ہے کہ جن کا نام نیک بختوں میں ہے ان کو اچھے کام کرنے میں ہی آسانی معلوم ہوتی ہے اور بدبختوں کو برے کاموں میں آسانی نظر آتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی : ﴿فأما من أعطى واتقى۝ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى﴾) پھر جس نے دیا اور پرہیز گاری کی۔ اور نیک بات کی تصدیق کی۔ ( [الليل: 5-6] ‏۔

Share this:

Related Fatwas