جائز تفریحی الیکٹرانک گیمز میں شرعی ضوابط
Question
کیا جائز تفریحی الیکٹرانک گیمز کیلئے کوئی شرعی ضوابط ہیں؟
Answer
شریعتِ مطہرہ میں یہ بات مسلم ہے کہ کھیل اور تفریح میں اصل جواز ہے، جب تک یہ ان میں شرعی ممانعت موجود نہ ہو ورنہ وہ کھیل ممنوع ہو گی، جواز کی دلیل اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا عموم ہے: ’’اسے کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دے کہ وہ کھائے اور کھیلے اور بے شک ہم اس کے نگہبان ہیں۔‘‘ [یوسف: 12]؛ امام طبری نے "جامع البیان" (15/570-571) میں کہا ہے: [ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ﴿يَرْتَعْ وَيَلْعَبْ﴾ کا معنی ہے: وہ مزے لوٹے، بھاگے دوڑے... امام ضحاک کہتے ہیں: وہ مزے لوٹے اور کھیلے۔
اگرچہ اسلامی شریعت کھیل کود اور تفریح کی اجازت دیتی ہے، اس امر میں بڑوں اور بچوں میں فرق نہیں کرتی بلکہ ہر کسی کیلئے جو مناسب ہو جائز ہے، مگر کھیل کے لئے ایسے ضوابط موجود ہیں جن کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ان میں سے یہ کہ: کھیلنے کی لت نہ لگ جاۓ، اور یہ کہ اس میں کوئی حرام چیز شامل نہ ہو۔ جیسے جوا، تشدد وغیرہ۔ یہ کھیل حقوق اللہ کو ضائع کرنے کا باعث نہ بنے، جیسے عبادات، نماز وغیرہ۔ اور اس سے حقوق العباد ضائع نہ ہوں، جن میں سب سے اولین حق خاندان کا ہے اور اسی طرح پڑھائی اور طلبِ علم بھی ضائع نہ ہو۔